نئی دہلی ،21؍ ستمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) سابق ہندوستانی کپتان راہل دراویڈ نے چیف کوچ روی شاستری کے انگلینڈ کے دورے پر ’بہترین ٹیم‘ سے متعلق بیان پر جمعہ کو یہاں کہا کہ ان کے لیے یہ معنی نہیں رکھتا کہ کون بہترین ہے اور کون نہیں کیونکہ ابھی زیادہ اہم یہ ہے کہ ٹیم نے اس سے کیا سبق لیا اور آگے کس طرح بڑھنا ہے۔ہندوستانی ٹیم کو حالیہ دورہ انگلینڈ میں پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 1-4سے کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن شاستری نے اس درمیان یہ کہہ کر نئی بحث چھیڑ دی تھی کہ وراٹ کوہلی کی قیادت والی ٹیم گزشتہ 15-20سالوں میں بہترین ٹیم ہے.
سنیل گواسکر سمیت کئی سابق کرکٹروں نے ان کے اس بیان پر تنقید کی تھی۔ ہندوستان نے انگلینڈ میں آخری ٹیسٹ سیریز 2007 میں جیتی تھی اور پھر ڈراوڈ کپتان تھے اور ان کا خیال ہے کہ شاستری کے بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کر دیا گیا۔دراوڑ نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ اس پوری بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر دیا گیا اور شاستری کیا سوچتے ہیں اور کیا نہیں اس پر تبصرہ کرنے میں میری دلچسپی نہیں ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے ان سب چیزوں سے کیا سبق لیا ہے اور اگلی بار دورہ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کون بہترین ہے اور کون نہیں یہ میرے لئے معنی نہیں رکھتا ہے۔میں نے اس طرح سے نہیں سوچتا کیونکہ کئی چیزوں کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کر دیا گیا۔ میرے لئے اہم یہ ہے کہ ہم نے اس سے کیاسبق سیکھا ہے اور اگلی بار انگلینڈ کے دورے پر ہم کیا بہتر کر سکتے ہیں۔دراوڑ نے تسلیم کیا کہ ہندوستانی ٹیم بالخصوص بولنگ مجموعہ بہت اچھا ہے لیکن مواقع کا فائدہ نہیں اٹھا پانے کے سبب اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں تین یا چار سال میں ایک بار انگلینڈ دورہ کرنے کا موقع ملتا ہے اور کھلاڑیوں اور کوچنگ عملے کو بھی افسوس ہے کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ اگلے چار سالوں میں کیا ہوگا۔اس بار واقعی ہماری ٹیم اچھی تھی۔ہمارا بولنگ مجموعہ بے مثال تھا۔دراوڑ نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ ٹیم کو بھی احساس ہوگا کہ اس کے پاس مواقع تھے۔یقینی طور پر اس سیریز کے کچھ مثبت پہلو بھی رہے۔ہماری بولنگ اور ہماری فیلڈنگ اچھی رہیں۔